سب سے پہلی بات یہ ہے کے جو اصحابہ کرام کو نہیں مانتا
وہ شیعئہ نہیں لانتی ہیں شیعئہ تو اصحابہ کرام کے پاوٴں کے
خاک کے زرے کی بھی توہین نہیں کر سکتا سنوں شیعئہ ہو یا سُنی یا کوئی اور ہو مسلمان ہو اور حلال زادہ ہو وہ شیعئہ شیعئہ ہی نہیں حرام زادہ ہے جو نبی ﴿ص﴾ کے وفادار اصحابہ
کے پاوٴں کے خاک کے زرے کی توہین کرے لیکن وہ بھی پھر مسلمان مسلمان نہیں حرام زادہ ہے کافر ہے جو نبی ﴿ص﴾ کی آل کے دشمن کواصحابِ رسول﴿ص﴾ کہےشیعئہ اُس کو
کے پاوٴں کے خاک کے زرے کی توہین کرے لیکن وہ بھی پھر مسلمان مسلمان نہیں حرام زادہ ہے کافر ہے جو نبی ﴿ص﴾ کی آل کے دشمن کواصحابِ رسول﴿ص﴾ کہےشیعئہ اُس کو
نہیں مانتے جو نبی ﴿ص﴾ اور ان کی آل کا دشمن ہوہم بی
بی پاک فاطمہ سلام اللہ علیہ کے قاتلوں کو نہیں مانتےچاہے وہ جو بھی ہو ہم اُسکو نہیں مانتے جس نے جنازہٴ رسول علیہ سلام نہیں پڑھا ہم اس کو نہیں مانتے جی تو بھاہیوں اب آتے ہیں کہ کن کن لوگوں نے نبی علیہ سلام کے جانے اور بیماری کی حالت میں ایلیبیت علیہ سلام کے ساتھ ظلم کیےہم ثابت کریں گے آپ کی مشہور کتابوں سے جن کے سکین پیجز ہم نے
اپلوڈکیے ہیں
نوٹ
یا تو آپ نے اپنی کتابوں کو ماننا ہے اور مان کر نبی علیہ سلام کے دشمن پر لعنت کرنی ہے یا پھر اپنی ان کتابوں کو پھاڑ دو
اگر جھوٹ لکھا ہےباقی آپ مانو یا نہ مانو حقیقت ہمیشہ سے ہی حقیقت رہی ہے اور رہے گی اور تعصب کی عینک اتار کر پڑھنا ہے کیو کے ہمارے لیے سب سے افضل حضرت مُحمد علیہ سلام ہیں نہ کے کوئی اور ہم سب مُحمد علیہ سلام کی اور اللہ کی پیروی کرتے ہیں اگر ہم کسی کی پیروی کرتے ہیں تو اللہ کے حکم سے اور اگر کسی پر لعنت کرتے ہیں تو اللہ کے حکم سے اور اگر کسی کو مانتے ہیں تو اللہ کےحکم سے اور اگر کسی کو نہیں بھی مانتے تو اللہ کے حکم سے اس لیے مشترک ہو کر اور سچھے مسلمان بن کر میری پوسٹیں پڑھیں اور اگر پھر بھی کوئی سوال ہو تو ضرور بوچھیں
شکریہ
سب سے پہلے دیکھتے ہیں کے قرآن نے کیا کہا ہے
جنازہٴ رسول علیہ سلام نہ پڑھنے والوں کو نیچے دیکھیں
اب دیکھتے ہیں کےحضرت عمر اور حضرت ابوبکر کہاں تھے جنازہٴ رسول علیہ سلام کے وقت کہا تھے کیا انہوں نے جنازہ پڑھا تھا
لو جناب اب یا تو اپنی ان کتابوں کو پھاڑو یا پھر مان لو کے
جنازہ نہیں پڑھا تھا
اور ہاں اکثر لوگ کہتے ہیں کے بہت ضروری کام تھا اس لیے
انہوں نے جنازہ نہیں پڑھا زرا سوچو یار ہم دنیا کے تمام کام
تمام دولت تمام خوائش لوٹا کر نبی علیہ سلام کی زیارت کرنے کو ترستے ہیں ویسے تو کہتے ہیں کے نبی علیہ سلام پر جان
بھی قربان ہے لیکن تب جان کہاں تھی جب جب نبی کا جنازہ مولا علی علیہ سلام نے پڑھایا تھا اور نہ ابو بکر تھے اور نہ ہی عمر تھے کیا نبی کے جنازے سے زیادہ کوئی اور بھی کام
ضروری ہو سکتا ہے یار زرا سا تو سوچو چلو فرض کرو آپ کا کوئی بہت ہی قریبی جسکو جگری دوست بولتے ہو وہ اللہ
نہ کرے مر جائے تو کیا آپ کا دل چائے گا کے کوئی بھی اور
دنیا کا کام کروں پہلے تو آپ کو فرصت ہی نہیں ملے گی رونے
سے پھر اگر مل بھی جائے تو آپ کا بالکل جی نہیں چائے گا
کے اسکی میت چوڑ کر کئیں جاوٴ خیر سمجھدار کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے اسی لیے خُدا نے فرمایا قُرآن میں اے نبی
ہم نے ان کے دلوں پر مہریں لگا دی ہیں اگر کسی نے ماننا ہوا
وہ ایک آیت سُن کر مان جائے گا جسنے نہیں ماننا اُسکو پورا
قرآن سُنا دواس نے نہیں ماننا
لہذا اب میں اور کچھ نہیں کر سکتا سوا افسوس کے
خیر اب آتے ہیں کے جب نبی ﴿ص﴾ بیمار تھے تو آپ کے وفادار اصحابہ نےوصیحت نامہ مانگنے پر کیا جواب دیا جن کو آپ وفادار کہتے ہو
ایک بات یاد رکھنا جو سچہ مسلمان ہے نا وہ نبی کی ایک حدیث سُن کر مان لیتا ہے یہ اتنی حدثیں مینے کم ایمان والوں کے لیے پوس کی ہیں میں تو اس انسان کو دائرہِ اسلام سے فارغ سمجھتا ہوں جو نبی ﴿ص﴾ کی ایک حدیث سُن کر نہ مانے
اور اس کو کافر اورسب سے بڑا حرامی سمجھتا ہوں جو نبی ﴿ص﴾کے دشمن کو اصحابی رسول ﴿ص﴾ سمجھتا ہے خیر اپنے اپنے ایمان کی بات ہے سمجھدار کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے
اس سے یہ تو ثابت ہو گیا ہے کے حضرت عمر نے نبی ﴿ص﴾ کی مخالفت کی ان کی نافرمانی کی ان کو ازیت دی زارہ سوچو
اب آتے ہیں جی بی بی پاک فاطمہ زہرا ﴿س﴾پر جو زلم کیے آپ ک ستاروں کی ماند اصحابہ نے جس کے لیے
،میں آج پھر اپڈیٹ کرنے لگا ہوں غور سے پڑنا
9/5/2011
اب کیا خیال ہے حضرت عمر کے بارے میں کیا ابھی بھی آپ ان کو اصحابہ میں شامل کرو گے یار
ابھی جاری ہے ابھی بہیت کچھ لکھنا ہے ویسے یہاں لکھنے سے ختم نہیں ہوں گے ظلم
خیر اب آتے ہیں کے جب نبی ﴿ص﴾ بیمار تھے تو آپ کے وفادار اصحابہ نےوصیحت نامہ مانگنے پر کیا جواب دیا جن کو آپ وفادار کہتے ہو
ایک بات یاد رکھنا جو سچہ مسلمان ہے نا وہ نبی کی ایک حدیث سُن کر مان لیتا ہے یہ اتنی حدثیں مینے کم ایمان والوں کے لیے پوس کی ہیں میں تو اس انسان کو دائرہِ اسلام سے فارغ سمجھتا ہوں جو نبی ﴿ص﴾ کی ایک حدیث سُن کر نہ مانے
اور اس کو کافر اورسب سے بڑا حرامی سمجھتا ہوں جو نبی ﴿ص﴾کے دشمن کو اصحابی رسول ﴿ص﴾ سمجھتا ہے خیر اپنے اپنے ایمان کی بات ہے سمجھدار کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے
اس سے یہ تو ثابت ہو گیا ہے کے حضرت عمر نے نبی ﴿ص﴾ کی مخالفت کی ان کی نافرمانی کی ان کو ازیت دی زارہ سوچو
اب آتے ہیں جی بی بی پاک فاطمہ زہرا ﴿س﴾پر جو زلم کیے آپ ک ستاروں کی ماند اصحابہ نے جس کے لیے
زہرا (س) کلامِ پیغمبر (ص) میں
حضرت فاطمہ زہرا (س) کی شخصیت کا پیغمبر اسلام (ص) کے فرامین کی روشنی میں جائزہ لیتے ہوۓ ہم سب سے پہلے ایک ایسی حدیث کا مطالعہ کرتے ہیں جسے ’’بخاری‘‘ نے اپنی صحیح میں رسول خدا (ص) سے نقل کیا ہے ۔اس حدیث میںہے : فاطمۃ بضعۃ منی من اغضبھا اغضبنی (فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے‘ جس کسی نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا ) ۔اس کے بعد ایک اور حدیث دیکھتے ہیں جسے ’’مسلم ‘‘ نے اپنی صحیح میں نقل کیا ہے :انماابنتی فاطمة بضعة منی یوذینی ما اذاھا (بے شک میری بیٹی فاطمہ میرا پارہ تن ہے‘ جس کسی نے اسے اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی) مسلم ہی رسول اﷲ (ص) سے ایک دوسری روایت نقل کرتے ہیں : انما ابنتی فاطمۃ بضعۃ منی‘ یریبنی ما ارابھا و یوذینی ما اذاھا ( بے شک میری بیٹی فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے ‘جو چیز اسکی د ل آزاری کا سبب ہوتی ہے وہ مجھے تکلیف پہنچاتی ہے اور جو چیز اسے آزردہ کرتی ہے وہ میری آزردگی کا باعث ہوتی ہے)
اگر ہم اس حدیث کا مفہوم جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں پیغمبر کو اس طرح سمجھنا ہوگا جس طرح خدا نے ان کا تعارف کرایا ہے۔ یعنی آنحضرت (ص) اپنی خواہش سے سخن نہیں فرماتے : وما ینطق عن الھوی ۔ان ھوالا وحی یوحی(اور وہ اپنی خواہش سے کلام نہیں کرتا ہے۔وہ وہی کہتا ہے جو وحی اس پر نازل ہوتی ہے۔سورہ نجم ۵۳۔آیت ۳‘۴)
کبھی تو خدا وند عالم کی طرف سے و حی آیات قرآنی کی صورت میں نازل ہوتی تھی اور کبھی پیغمبر اسلام کی عقل کے قالب میں جسے خداوند عالم نے حقیقت پر استوار کیا ہے اور کبھی قرآن کریم کے پیش کۓ ہوۓ دستورعمل کی تکمیل کرنے والی سنت کی شکل میں ۔ پیغمبراسلام وہ سچے فرستادہ الٰہی ہیں جوکسی غیر واقعی چیز کو خدا کی طرف منسوب نہیں کرتے : ولو تقول علینا بعض الا قاویل ۔ولا خذنا منہ بالیمین۔ ثم لقطعنا منہ الوتین (اور اگر یہ پیغمبر ہماری طرف سے کوئی بات گڑھ لیتا‘تو ہم اسکے ہاتھ کو پکڑلیتے ‘اور پھر اسکی شہ رگ کو کاٹ ڈالتے۔سورہ حاقہ ۶۹۔آیت۴۴تا۴۶)
لہٰذا پیغمبراسلام نے کبھی اپنے ذاتی جذبات و احساسات سے مغلوب ہو کر کلام نہیں فرمایا جن کی بنا پر کسی کو ( خوامخواہ) بڑھا چڑھا کر پیش کریں۔ بلکہ آپ رسالت کے نکتۂ نظرسے افراد کی قدروقیمت کے قائل تھے ۔پیغمبر بشر ہیں اور دوسرے انسانوںہی کی مانند اپنی بیٹی کو آغوش میں لیتے ہیں اور اس پر اپنی محبت نچھاور کرتے ہیں ‘لیکن جب کسی کو کوئی عنوان یا حیثیت بخشنا چاہتے ہیں تو رسالت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ‘کیونکہ اس سلسلے میںان پر وحی ہوتی ہے ۔ پس جب آپ فرماتے ہیں کہ ’’فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے‘‘ تو اس کے کیا معنی ہیں؟ اسکے معنی یہ ہیں کہ آپ (س)رسول خدا سے عضوی رابطہ رکھتی ہیں ‘بالکل اسی طرح جیسے ان کے بدن کا ایک زندہ جز ہوں۔ جب کوئی شخص رسول اﷲ کے وجود کا حصہ ہو جاۓ تو طبعاً اسکی عقل بھی پیغمبر کی عقل کا ایک ٹکڑا ہو گی اور اسکی روح بھی پیغمبر کی روح کا ایک گوشہ ہو گی اور اسکی حیات بھی رسول اﷲ کی حیات کا ایک جز ہو گی اور اسکی پاکیزگی ‘ صفا‘ معنویت ‘ صدق اور امانتداری بھی رسول اللہ کی ان صفات کا ایک حصہ ہو گی۔اگر پیغمبرنے فرمایا ہے کہ’’ جس کسی نے اسے اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی ۔‘‘تو یہ بات پیش نظر رہنی چاہۓ کہ رسالتِ الٰہی کے حامل حضرات اپنے بچوں کے بارے میں لوگوں کے جائز غصے پر جذبات سے مغلوب نہیں ہوتے۔ کیونکہ ہم یہ بات جانتے ہیں کہ اگر ایک صالح باپ یہ دیکھے گا کہ لوگ اسکے بچے پر اسکے کسی برے کام کی بنا پر یا اسکے کسی گناہ کا ارتکاب کرنے کی وجہ سے غصے ہو رہے ہیں تو وہ یہ نہیں کہے گا کہ : جس کسی نے میرے فرزند کو اذیت پہنچائی ہے اس نے مجھے اذیت دی ہے۔
لہٰذا پیغمبر کے فرمان کے معنی یہ ہیں کہ :’’ یہ ممکن ہی نہیں کہ فاطمہ زہرا کسی کے ساتھ کوئی برائی کریں یا گفتار اور عمل میں ناشائستگی کی مرتکب ہوں‘ جس کی بنا پر لوگوں کو انہیں اذیت و آزار پہنچانے اور ان سے رنجیدہ ہونے کا حق مل جاۓ ۔‘‘
فاطمہ(س) ایسی ہستی ہیں کہ کوئی ان سے سرزد ہونے والی کسی خطا (کہ حضرت فاطمہ(س) ہر خطا سے منزہ ہیں) کو بہانہ بنا کر ان پر غضبناک نہیں ہو سکتا۔ حضرت ختمی مرتبت کے کلام کے معنی یہ ہیں کہ فاطمہ (س) ایک ایسی انسان ہیںجو کسی برے عمل کی مرتکب نہیں ہوتیں ‘ایک ایسی انسان ہیں جو گناہ نہیں کرتیں‘گمراہ نہیں ہوتیں ۔لہٰذا جس کسی نے بھی ان سے عداوت کی ‘اس نے حق سے عداوت کی ہے اور خدا کی صراطِ مستقیم کا دشمن ہوا ہے۔
ہم رسول مقبول کے کلام (من اغضبھا اغضبنی ویو ذینی ما آذاھا )سے یہ مراد لیتے ہیں کہ فاطمہ (س) صرف اسی وقت آزردہ ہوتی ہیں جب خدا کی نافرمانی ہو‘اورصرف اسی وقت رنجیدہ ہوتی ہیں جب لوگ خدا سے منھ موڑتے ہیں ۔اگر ان کی آزردگی کی وجہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی نہ ہوتی تو کیونکر ممکن تھا کہ پیغمبر ان کی آزردگی پر آزردہ ہوتے؟
خیر دیکھو اب اپنے حضرت عمر کے کارنامے
اپنے کمنٹ دے کر اپنی رائے ضرور دیں
اب آتے ہیں سکین پیجز کی طرف
اب بھی ہو عمر کی محبت آپ لوگو ں کے دل میں تو آپ سے بڑا حرامی کوئی دنیا میں پیدا ہی نہیں ہوا اتنے ظلم و ستم دیکھ کر تو ہندووں کے بھی آنسوں نکل آئیں یار کیو گمرہ ہو تم لوگ تم لوگوں پر ترس آتا ہے
خیر ابھی اور دیکھ لیں ہو سکتا ہے کوئی فرق ہو
عمر نے تلاوت کی اور نبی ﴿ص﴾ ناراض ہوئے کیا یہ ہی تمارا ستارہ ہےدیکھو اپنی کتابوں کو نہیں تو جلا دو۔
یار اب اس سے زیادہ کیا لیکھوں بتاؤ نا یار اب دیکھو نبی ﴿ص﴾ کی حدیث یا نبی ﴿ص﴾ کی حدیث کو روکنے والا مسلمان ہو سکتا ہے کیا بتاؤ یار چلو آج ایمان سے بتاؤ کے نبی کی حدیث کو رکنے والا کافر ہے یا نہیں نبی ﴿ص﴾ کی حدیث سنانے والے کو سزا دینے والے کو اگر تم صابی کیتے ہو تو میری تم سے کوئی بحث نہیں سچھے مسلمانوں سے بحث ہے اور یار خُد تم لوگوں کا کوئی زہن نہیں ہے کیا زرا سوچ ب نہیں سکتے ان مولویوں کی باتوں میں آ کر پتا نہیں کیا کیا بکتے رہتے ہو مولوی سے ہر بات کی تصدیق کروایا کرو یار
اب دیکھو عمر کا کارنامہ جو نبی ک بعد کیا ہے آپ کے ستارے نے ۔۔۔۔۔۔۔۔
اب دیکھو عمر کا کارنامہ جو نبی ک بعد کیا ہے آپ کے ستارے نے ۔۔۔۔۔۔۔۔
،میں آج پھر اپڈیٹ کرنے لگا ہوں غور سے پڑنا
9/5/2011
اب کیا خیال ہے حضرت عمر کے بارے میں کیا ابھی بھی آپ ان کو اصحابہ میں شامل کرو گے یار
یہاں تک تو دیکھ لیا حضرت عمر کی شان کیا ہے میری پیارے بھائیوں اپنی چیز کو کوئی بُرا نہیں کہتا
چلو اخری اور نایاب چیز آپ کودیکھاتا ہون شاید اب تو گنجائش ہی نہیں رہے گی مسلمان کے لیے
جسٹ سی
افسوس کے لوگ اب بھی کچھ شک میں ہیں
ﷲ کی قسم اگر میرا پیر اتناظالم ہوتا تو میں اُس پر اسی وقت لعنت کرتا یا پھر خود کشی کر لیتا یا پھر اتنا بُرا بن جاتا کے دنیا سے میرے پیر کے ہرخلاف ورزی کو جلا ڈالتا ہر انسان کو آگ لگا دیتا ہر چیز کو فناہ کر دیتا لیکن ﷲکا شکر ہے میرا پیر ایسا پیر ہے جسکی مثال انبیا۴ دیتے ہیں جس کا نعرہ ہندو میدان میں کبڈی کھیلتے وقت لے کر اترتے ہیں
جسکو ہر انسان ماننے پر مجبور ہے جسکی فضیلت اگر نبی علیہ سلام بیان کر دیتے تو آج ﷲکی بجائے میرے پیر کی عبادت لوگ کرتے میرا پیر ایسا پیر ہے جسکا نام ہی خود اللہ نے رکھا ہے میرا پیر ایسا پیر ہے جسکا نام ہی کافی ہے اور میرے پیر کا نام آپ کی سوچ کے مطابق علی ابنِ ابی طالب ہے لیکن تم کیا جانو علی کون ہے
اس لیے حق کو پہچانوں چاہے وہ اپنا ہو یا پرایا
اور اگر کسی بھائی کا دل دُکھا ہو تو معاف کرنا
حضرت عمر کے بارے میں کوئی کمنٹ ہے تو پلیز یہاں کر سکتا ہے ہر کوئی۔۔۔ﷲ حافظ
ابھی جاری ہے ابھی بہیت کچھ لکھنا ہے ویسے یہاں لکھنے سے ختم نہیں ہوں گے ظلم